بچوں میں بولنے میں تاخیر Ú©ÛŒ وجÛØŒ برقی آلات
[
Editor ] 21-02-2013
Total Views:6148
سائنس داں Ú©Ûتے Ûیں Ú©Û Ø§Ù„ÛŒÚ©Ù¹Ø±ÙˆÙ†Ú© مصنوعات کا بڑھتا Ûوا استعمال بچوں میں دیر سے بولنے اور بات کرنے میں دقت Ù…Øسوس کرنے کا Ø°Ù…Û Ø¯Ø§Ø± ÛÛ’Û”
تØقیق دانوں Ú©Û’ مطابق بچے Ú©Û’ لیے ماں Ú©ÛŒ گود Ù¾ÛÙ„ÛŒ درس Ú¯Ø§Û Ûوتی ÛÛ’Û” ÛŒÛیں سے ÙˆÛ Ù…Ø§Úº Ú©ÛŒ مسکراÛÙ¹ Ú©Û’ ساتھ مسکرانا اور اس Ú©Û’ Ûنسنے پر قلقاریاں مارنا سیکھتا ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ùطری تعلق اسے ماں Ú©ÛŒ ذات کا اس قدر عادی بنا دیتا ÛÛŒÚ©Û ÙˆÛ Ù…Ø§Úº Ú©Û’ نزدیک Ûونے پر خوش اور دور جانے پر غمگین دکھائی دیتا ÛÛ’Û”
بچے کا Ùطری Ù…Ø·Ø§Ù„Ø¨Û ØªÙˆ آج بھی ÙˆÛÛŒ ÛÛ’ØŒ مگر معاشی مسائل میں الجھے Ûوئے والدین Ú©ÛŒ ترجیØات Ù¾ÛÙ„Û’ Ú©ÛŒ نسبت بدل Ú†Ú©ÛŒ Ûیں۔اْن Ú©Û’ پاس اپنے بچے سے باتیں کرنے اور اس Ú©Û’ معصوم سوالوں کا جواب دینے Ú©Û’ لیے وقت Ù†Ûیں Ø¨Ú†ØªØ§Û”Ú¯Ø°Ø´ØªÛ Ø¨Ø±Ø³ برطانوی Ø§Ø¯Ø§Ø±Û Ø¨Ø±Ø§Ø¦Û’ تعلیم Ú©ÛŒ جانب سے اسکول Ú©Û’ بچوں میں زبان سیکھنے Ú©ÛŒ صلاØیت اوربات چیت کرنے Ú©ÛŒ اÛلیت جاننے Ú©Û’ Øوالے سے ایک تØقیق Ú©ÛŒ گئی۔
تØقیق دانوں Ú©Û’ مطابق Ú¯Ø°Ø´ØªÛ Ú†Ú¾ برسوں Ú©Û’ دوران بات کرنے میں دقت Ù…Øسوس کرنے والے بچوں Ú©ÛŒ تعداد میں 70Ùیصد اضاÙÛ Ûوا ÛÛ’Û” ایسے بچوں Ú©Ùˆ اسکول میں ایک ماÛر زبان دان Ú©ÛŒ ضرورت پڑتی Ûے۔تØقیق دانوں Ù†Û’ بچوں میں دیر سے بولنے اور بات کرنے میں دقت Ù…Øسوس کرنے کا الزام گھروں میں الیکڑونک مصنوعات Ú©Û’ بڑھتے Ûوئے استعمال Ú©Ùˆ دیا ÛÛ’Û”
اسکرین بیسڈ الیکٹرونک مصنوعات Ú©Ùˆ Ûر بچے والے گھر میں ایک سستے ‘بے بی سٹر’ Ú©ÛŒ Øیثیت Øاصل ÛÛ’ØŒ جÛاں بچوں Ú©Ùˆ گھنٹوں Ù¹ÛŒ وی، کمپیوٹر، ویڈیو گیم Ú©Û’ سامنے رکھا جاتا ÛÛ’Û” مگر اْن کا Øد سے بڑھتا Ûوا استعمال بچوں Ú©Û’ معصوم Ø°Ûنوں پر اثر انداز ÛÙˆ رÛا ÛÛ’ØŒ خصوصاً کمسن بچے جن Ú©Û’ سیکھنے Ú©Û’ لیے ابتدائی دو سال بÛت اÛÙ… Ûوتے Ûیں۔
تØقیق میں ÛŒÛ Ø¨Ø§Øª بھی سامنے آئی ÛÛ’ Ú©Û ÙˆØ§Ù„Ø¯ÛŒÙ† بچے Ú©ÛŒ دو برس Ú©ÛŒ عمر Ûوجانے تک اس Ú©Û’ بولنے یا باتیں کرنے کا انتطار کرتے Ûیں اور اس Ú©Û’ بعد ÛÛŒ ÙˆÛ Ø§Ø³ مسئلے Ú©Ùˆ سنجیدگی سے لیتے Ûوئے کسی ماÛر زباں دان سے Ù…Ø´ÙˆØ±Û Ú©Ø±ØªÛ’ Ûیں۔
بیٹر کمیونیکیشن ریسرچ پروگرام Ú©Û’ نام سے Ú©ÛŒ جانے والی تØقیق میں بتایا گیا ÛÛ’ Ú©Û Ú©Ù„Ø§Ø³ میں بات چیت کرنے میں دقت Ù…Øسوس کرنے والے بچے جن Ú©ÛŒ عمریں پانچ سے16 سال Ú©Û’ درمیان ÛÛ’ØŒ ان Ú©ÛŒ تعداد ایک لاکھ پینتیس Ûزار سات سو Ûے۔یعنی، سال 2005 Ø¡ سے سال 2011Ø¡ Ú©Û’ درمیانی عرصے میں ان Ú©ÛŒ تعداد2.2 Ùیصد بڑھی ÛÛ’Û”
اس تØقیق میں صر٠ایسے بچوں Ú©Ùˆ شامل کیا گیا ÛÛ’ جنھیں اسکول میں Ø¨Ø§Ù‚Ø§Ø¹Ø¯Û Ø²Ø¨Ø§Ù† Ú©ÛŒ مشقیں کرائی جاتی Ûیں۔لندن Ú©Û’ ایک پرائمری اسکول’ریورلی’ Ú©ÛŒ Ûیڈ ٹیچر Ù†Û’ ÙˆÛŒ او اے Ú©Ùˆ بتایا Ú©ÛØŒ ‘پری اسکول شروع کرنے والے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØªØ± بچوں Ú©Ùˆ بات کرنا Ù†Ûیں آتی۔ Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ù†Ú¾ÛŒÚº ایک Ø¬Ù…Ù„Û Ø¨ÙˆÙ„Ù†Û’ Ú©Û’ لیے الÙاظ جوڑنے میں مشکل پیش آتی ÛÛ’Û” Ù„Ûذا، ایسے بچوں Ú©Ùˆ اسکول میں زبان Ú©ÛŒ مشقیں کرائی جاتی Ûیں، Ø¬Ø¨Ú©Û Ø§Ù† بچوں میں سیکھنے کا عمل بھی عام بچوں Ú©ÛŒ نسبت سست Ûوتا ÛÛ’Û”
ØªØ¬Ø²ÛŒÛ Ú©Ø§Ø±ÙˆÚº Ú©Û’ نزدیک ابتدا میں بچے Ú©Û’ گھرکا ماØول اسے زبان سیکھنے میں مدد ÙراÛÙ… کرتا Ûے،جس میں بچے Ú©Û’ ساتھ ماں کا برتاؤ، اÛÙ„ Ø®Ø§Ù†Û Ú©Ø§ بچے Ú©Û’ ساتھ لگاؤ اور گھر کا سماجی ماØول شامل ÛÛ’Û”
Ø¨Ø±Ø·Ø§Ù†ÛŒÛ Ú©ÛŒ ایک ÙلاØÛŒ تنظیم ‘ آئی کین’ Ù†Û’ اس تØقیق پر ØªØ¨ØµØ±Û Ú©Ø±ØªÛ’ Ûوئے Ú©Ûا Ú©Û Ø¨Ú†ÙˆÚº میں دیر سے بات شروع کرنے Ú©Û’ مسئلے Ú©ÛŒ کئی اور وجوÛات بھی Ûیں جنھیں نظرانداز Ù†Ûیں کیا جاسکتا۔ مثلا بچے Ú©ÛŒ مخصوص Ø°ÛÙ†ÛŒ Ú©ÛŒÙیت، عادت اور اس Ú©Û’ اطرا٠کا ماØول بھی بچے Ú©ÛŒ بولنے Ú©ÛŒ صلاØیت پر اثر انداز Ûوتا ÛÛ’Û”
کام پر جانے والے والدین جن Ú©Û’ پاس بچوں Ú©Û’ ساتھ پارک جانے یا سماجی سرگرمیوں میں ØØµÛ Ù„ÛŒÙ†Û’ Ú©Û’ لیے وقت Ù†Ûیں Ûوتا ÙˆÛ Ø®ÙˆØ¯ Ú©Ùˆ سماجی Øلقے Ú©ÛŒ Ú¯ÛماگÛÙ…ÛŒ سے دور کرلیتے Ûیں۔ان تھکے ماندے والدین Ú©Û’ پاس بچوں Ú©Ùˆ دینے Ú©Û’ لیے وقت Ú©Ù… Ûوتا ÛÛ’
۔ایسی صورتØال میں، بچوں Ú©Ùˆ Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ پر ان کا Ù¾Ø³Ù†Ø¯ÛŒØ¯Û Ú©Ø§Ø±Ù¹ÙˆÙ† شو کئی کئی گھنٹے دکھایا جاتا Ûے۔اسی Ø·Ø±Ø Ú©Ú†Ú¾ والدین اپنے سات آٹھ سال Ú©Û’ بچوں Ú©Û’ Ûاتھوں میں ویڈیو گیم اور اسمارٹ Ùون تک تھما دیتے Ûیں۔
Ù„Ûذا، تنÛائی Ú©Û’ زیراثر پلنے والے بچے بڑے Ûونے Ú©Û’ بعد بھی بات چیت کرنے میں گھبراÛÙ¹ Ù…Øسوس کرتے Ûیں۔اسی Ø·Ø±Ø Ø¨Ú†ÙˆÚº والے گھروں میں مل کر دستر خوان پر کھانا کھانے، سردیوں Ú©ÛŒ راتوں میں ایک ÛÛŒ کمرے میں جمع ÛÙˆ کر لوڈو یا کیرم Ú©ÛŒ بازیاں کھیلنے جیسی خاندانی روایات بھی ختم Ûوتی جارÛÛŒ Ûیں۔
ڈان نیوز