ججز تقرری کیس: صدارتی ریÙرنس پر عدالت کا جواب
ججز تقرری کیس میں سپریم کورٹ Ù†Û’ صدر آص٠علی زرداری Ú©ÛŒ جانب سے اٹھائے گئے ØªÛŒØ±Û Ø³ÙˆØ§Ù„Ø§Øª کا Ú©Û’ جواب دے دیئے Ûیں۔پانچ رکنی لارجر بینج Ú©ÛŒ صدارتی ریÙرنس پر رائے 102 صÙØات پر مشتمل ÛÛ’Û”
عدالت کا Ú©Ûنا تھا Ú©Û Ø¢Ø¦ÛŒÙ† میں صدر اور وزیراعظم کا اس Øوالے سے کوئی کردار Ù†Ûیں اور اٹھارویں اور انیسویں ترمیم Ú©Û’ بعد صدارتی اختیار علامتی ÛÛ’Û”
عدالت Ù†Û’ مزید Ú©Ûا Ú©Û Ø¬Ø¬Ø² Ú©ÛŒ تقرری پر صدرکا کردار برائے نام Ûے۔سپریم کورٹ کا Ú©Ûنا تھا Ú©Û ØµØ¯Ø±Ø¬ÙˆÚˆÛŒØ´Ù„ کمیشن Ú©ÛŒ سÙارشات ماننے کا پابند Ûوتا ÛÛ’Û”
خیال رÛÛ’ Ú©Û ØµØ¯Ø± Ù†Û’ آرٹیکل186 Ú©Û’ تØت سپریم کورٹ سے رائے طلب Ú©ÛŒ تھی۔عدالت Ù†Û’ Ú©Ûا Ú©Û Ø¬ÙˆÚˆÛŒØ´Ù„ کمیشن کسی بھی جج Ú©Ùˆ Ûائیکورٹ کا چی٠جسٹس بناسکتی ÛÛ’ اور اس Ø·Ø±Ø Ø§Ø³Ù„Ø§Ù… آباد Ûائیکورٹ Ú©Û’ لیے جسٹس انور کاسی Ú©ÛŒ چی٠جسٹس تعیناتی درست قرار دے دی گئی۔
اس Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø¹Ø¯Ø§Ù„Øª Ú©ÛŒ طر٠سے رائے میں مزید Ú©Ûا گیا Ú©Û Ø¬ÙˆÚˆÛŒØ´Ù„ کمیشن سینئر جج Ú©Ùˆ چی٠جسٹس Ù†Û Ø¨Ù†Ø§Ù†Û’ Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø¨ØªØ§ سکتا ÛÛ’Û”