Home
  • Web
  • Humsa
  • Videos
  • Forum
  • Q2A
rabia shakeel : meri dua hai K is bar imran khan app is mulk k hukmaran hun To: suman(sialkot) 11 years ago
maqsood : hi how r u. To: hamza(lahore) 11 years ago
alisyed : hi frinds 11 years ago
nasir : hi To: wajahat(karachi) 11 years ago
khadam hussain : aslamoalikum pakistan zinsabad To: facebook friends(all pakistan) 11 years ago
Asif Ali : Asalaam O Aliakum . To: Khurshed Ahmed(Kashmore) 11 years ago
khurshedahmed : are you fine To: afaque(kashmore) 11 years ago
mannan : i love all To: nain(arifwala) 11 years ago
Ubaid Raza : kya haal hai janab. To: Raza(Wah) 11 years ago
qaisa manzoor : jnab AoA to all 11 years ago
Atif : Pakistan Zinda bad To: Shehnaz(BAHAWALPUR) 11 years ago
khalid : kia website hai jahan per sab kuch To: sidra(wazraabad) 11 years ago
ALISHBA TAJ : ASSALAM O ELIKUM To: RUKIYA KHALA(JHUDO) 11 years ago
Waqas Hashmi : Hi Its Me Waqas Hashmi F4m Matli This Website Is Owsome And Kois Shak Nahi Humsa Jaise Koi Nahi To: Mansoor Baloch(Matli) 11 years ago
Gul faraz : this is very good web site where all those channels are avaiable which are not on other sites.Realy good. I want to do i..... 11 years ago
shahid bashir : Mein aap sab kay liye dua'go hon. 11 years ago
mansoor ahmad : very good streming 11 years ago
Dr.Hassan : WISH YOU HAPPY HEALTHY LIFE To: atif(karachi) 11 years ago
ishtiaque ahmed : best channel humsa live tv To: umair ahmed(k.g.muhammad) 11 years ago
Rizwan : Best Streaming Of Live Channels. Good Work Site Admin 11 years ago
بلیک ہول کے وزن کا تخمینہ لگانے کا نیا طریقہ
سائنس دانوں نے انتہائی بھاری بلیک ہولز کا وزن معلوم کرنے کا ایک نیا طریقہ تجویز کیا ہے۔

یہ نیا طریقہ سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہوا ہے۔ اس میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ بلیک ہول کے گرد گردش کرتے ہوئے مالیکیولوں کی رفتار ناپ کر ان کی مدد سے بلیک ہول کے وزن کا تخمینہ لگایا جائے۔

اس کلیے کی مدد سے سینکڑوں قریبی بلیک ہولز کا وزن معلوم کیا جا سکتا ہے۔ اس کو سب سے پہلے استعمال کرتے ہوئے NGC4526 نامی کہکشاں میں واقع بلیک ہول کا وزن دریافت کیا گیا ہے جو ہمارے سورج کے وزن سے 45 کروڑ گنا زیادہ ہے۔

اس طریقے سے قبل صرف چند درجن انتہائی بھاری بلیک ہولز کا وزن معلوم کیا جا سکا تھا۔ چوں کہ بلیک ہول نظر نہیں آتے، اس لیے ماہرینِ فلکیات ان کے گرد گردش کرنے والے اجسام کی رفتار سے ان کے وزن کا تخمینہ لگانے پر اتفاق کرتے ہیں۔

بہت سے تخمینے ستاروں کی روشنی کی مدد سے لگائے جاتے ہیں۔ ان میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ بلیک ہول کے نزدیکی ستارے دور واقع ستاروں کی نسبت کتنی زیادہ رفتار سے حرکت کر رہے ہیں۔

تاہم اس طریقے سے وزن کا صرف سرسری اندازہ ہی لگایا جا سکتا ہے کیوں کہ ستارے مختلف سمتوں میں حرکت کر رہے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی تصویر دھندلی پڑ جاتی ہے۔

البتہ برقی چارجڈ گیس کی حرکت کی مدد سے بلیک ہولز کا وزن نسبتاً زیادہ درستی کے ساتھ معلوم کیا جا سکتا ہے کیوں کہ گیس کے ذرات کی حرکات ستاروں کے مقابلے میں زیادہ ہموار ہوتی ہیں۔ تاہم یہ طریقہ بھی صرف قریبی کہکشاؤں میں واقع بلیک ہولز تک ہی محدود ہے۔

اب نئے مجوزہ طریقے میں گیس کے سرد اور گھنے بادلوں پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے جن کی حرکات کہیں زیادہ متوازن ہوتی ہیں اور جو برقی مقناطیسی سپیکٹرم کے مائیکرو ویو حصے میں شعاعیں خارج کرتے ہیں۔ اس کی مدد سے خلائی دوربینوں کو کہیں صاف اور واضح تصویر حاصل ہوتی ہے۔

یورپی جنوبی رصدگاہ کے ٹموتھی ڈیوس اور ان کے شرکا نے امریکی ریاست کیلی فورنیا میں واقع کارما دوربین کی مدد سے کاربن مونو آکسائیڈ گیس کے مالیکیولوں سے خارج ہونے والی شعاعوں کا جائزہ لیا۔

انھوں نے NGC4526 کہکشاں میں موجود گیس کے مالیکیولوں کی حرکت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ان کا کہکشاں کے مرکزی بلیک ہول سے مختلف فاصلوں پر حرکات ناپیں۔

نئے طریقے کی مدد سے انھوں نے تخمینہ لگایا کہ اس بلیک ہول کا وزن 900 بلین ٹریلین ٹریلین ٹن ہے، جو انتہائی بھاری بلیک ہولز کے زمرے میں آتا ہے۔

ڈاکٹر ڈیوس کہتے ہیں، ’کہکشاؤں اور بلیک ہولز ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ بلیک ہول کے وزن اور کہکشاں کی خصوصیات میں تعلق ہے۔‘

انھوں نے بی بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے مزید وضاحت کی: ’یہ بات بظاہر عجیب نظر آتی ہے، کیوں کہ بلیک ہول کہکشاں کے مقابلے پر بہت ننھے منے سے ہوتے ہیں، ان کا وزن بھی اتنا زیادہ نہیں ہوتا اور وہ جسمانی طور پر بھی بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔ ان کا حجم ہمارے نظامِ شمسی سے بھی کم ہوتا ہے، جب کہ یہ جس کہکشاں میں موجود ہوتے ہیں اس کا حجم اربوں گنا زیادہ ہوتا ہے۔

’ہم یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ یہ دو چیزیں کس طرح آپس میں تعامل کرتی ہیں، اور ان کا ایک دوسرے سے کیا رشتہ ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ہمیں ان کا وزن معلوم کرنا ہو گا اور مختلف کہکشاؤں کا ایک دوسرے سے تقابل کرنا ہو گا۔ اس سے ہمیں ان سوالوں کا جواب دینے میں مدد ملے گی۔‘

واضح رہے کہ بلیک ہول اکثر کہکشاؤں کے مرکز میں پائے جاتے ہیں، لیکن یہ بات اب تک معما بنی ہوئی ہے کہ وہ کہکشاؤں کے ارتقا میں کیا کردار ادا کرتے ہیں۔

Comments
Add Comments
Name
Email *
Comment
Security Code *


 
مزید خبریں
ابوظہبی میں دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی کا بجلی گھر ابوظہبی Ù†Û’ باقاعدہ طور پر دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی کا بجلی گھر چالو کر دیا۔ یل Ú©ÛŒ دولت .... مزید تفصیل
جراثیموں Ú©ÛŒ ایٹمی ساخت پر تجربات شروع برطانوی سائنسدانوں Ù†Û’ جراثیموں Ú©ÛŒ ایٹمی ساخت پر تجربات شروع کر دیے ہیں جن سے ہیپاٹائٹس اور .... مزید تفصیل
 جراثیم Ú©ÛŒ ساخت کا سراغ ایکس رے Ú©ÛŒ مدد سے برطانیہ میں آکسفرڈ Ú©Û’ قریب واقع ڈائمنڈ لائٹ سورس نامی جدید ترین تجربہ گاہ Ú©Ùˆ جراثیم Ú©ÛŒ ساخت .... مزید تفصیل