Home
  • Web
  • Humsa
  • Videos
  • Forum
  • Q2A
rabia shakeel : meri dua hai K is bar imran khan app is mulk k hukmaran hun To: suman(sialkot) 11 years ago
maqsood : hi how r u. To: hamza(lahore) 11 years ago
alisyed : hi frinds 11 years ago
nasir : hi To: wajahat(karachi) 11 years ago
khadam hussain : aslamoalikum pakistan zinsabad To: facebook friends(all pakistan) 11 years ago
Asif Ali : Asalaam O Aliakum . To: Khurshed Ahmed(Kashmore) 11 years ago
khurshedahmed : are you fine To: afaque(kashmore) 11 years ago
mannan : i love all To: nain(arifwala) 11 years ago
Ubaid Raza : kya haal hai janab. To: Raza(Wah) 11 years ago
qaisa manzoor : jnab AoA to all 11 years ago
Atif : Pakistan Zinda bad To: Shehnaz(BAHAWALPUR) 11 years ago
khalid : kia website hai jahan per sab kuch To: sidra(wazraabad) 11 years ago
ALISHBA TAJ : ASSALAM O ELIKUM To: RUKIYA KHALA(JHUDO) 11 years ago
Waqas Hashmi : Hi Its Me Waqas Hashmi F4m Matli This Website Is Owsome And Kois Shak Nahi Humsa Jaise Koi Nahi To: Mansoor Baloch(Matli) 11 years ago
Gul faraz : this is very good web site where all those channels are avaiable which are not on other sites.Realy good. I want to do i..... 11 years ago
shahid bashir : Mein aap sab kay liye dua'go hon. 11 years ago
mansoor ahmad : very good streming 11 years ago
Dr.Hassan : WISH YOU HAPPY HEALTHY LIFE To: atif(karachi) 11 years ago
ishtiaque ahmed : best channel humsa live tv To: umair ahmed(k.g.muhammad) 11 years ago
Rizwan : Best Streaming Of Live Channels. Good Work Site Admin 11 years ago
‘پانچ سالوں میں انہتر ہزار اسلحہ لائسنس’
وزیر داخلہ رحمان ملک شاید نہیں جانتے کہ ملک کے اندر عسکریت پسند کالعدم تنظیموں کے پاس ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کی تعداد کتنی ہوگی، لیکن وہ یہ یقیناً جانتے ہوں گے کہ ان کی وزارت گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کے انہتر ہزار لائسنس قومی اسمبلی کے اراکین کو جاری کرچکی ہے۔

سادہ حساب کتاب سے بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اوسطاً ہرایک رکن قومی اسمبلی نے گزشتہ پانچ سالوں میں ممنوعہ ہتھیاروں کے دو سو لائسنس کے حاصل کیے۔

ان لائسنسوں کی ضرورت خودکار ہتھیاروں مثلاً کلاشنکوف اور سب مشین گنوں کے لیے پڑتی ہے۔

مولوی عصمت اللہ کی جانب سے اُٹھائے گئے ایک سوال کے جواب میں رحمان ملک نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بتایا کہ اراکین اسمبلی کی سفارشات پر وفاقی حکومت نے 2008ء سے 2012ء کے دوران انہتر ہزار چار سو تہتر ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کے لائسنس جاری کیے، جو صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کو جاری کیے گئے ایسے ہتھیاروں کے لائسنس کی تعداد اس سے الگ ہے۔

خیال رہے کہ آئین میں اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومتیں بھی ارکان اسمبلیوں کو ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کے لائسنس جاری کرسکتی ہیں۔

اس سے پہلے یہ اختیار صرف وزیراعظم کے پاس تھا کہ وہ خودکار ہتھیاروں کے لائسنس جاری کرسکتے تھے۔

وزیرداخلہ نے اپنے ایک تحریری بیان میں قومی اسمبلی کو بتایا کہ ان کی وزارت نے 2008ء کے دوران گیارہ ہزار سات سو ستتّر ممنوعہ ہتھیاروں کے لائسنس جاری کیے۔

ستائیس ہزار پانچ سو اکیاون 2009ء میں، پانچ ہزار سات سو نواسی 2010ء میں، آٹھ ہزار تین سو انہتر 2011ء میں اور پندرہ ہزار نو سو اٹھانوے لائسنس 2012ء میں جاری ہوئے۔

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک تحقیقات کا حکم دیا تھا کہ ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کے لائسنس کے اجراء کی تفتیش کی جائے کہ کہیں یہ جعلی دستاویزات پر تو جاری نہیں کیےگئے ہیں، لیکن اس انکوائری کا تاحال کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔

انکوائری کی نگران اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور داخلہ کے چیئرمین عبدالقادر پٹیل سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تووہ اس وقت ایوان میں موجود نہیں تھے۔

فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف بی آئی) نے 2009ء میں یہ انکشاف کیا تھا کہ ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کے ہزاروں لائسنس جن میں سب مشین گنیں بھی شامل ہیں، غیرقانونی طریقے اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جاری کیے گئے۔

ایف آئی اے نے وزارت داخلہ سے لائسنس جاری کروانے کے لیے مڈل رینکنگ اور جونیئر آفیسرز کی طرف سے استعمال کی جانے والی جعلی بنک رسیدیں، جعلی دستخطوں اور نقلی مہریں پکڑی تھیں ۔

سرکاری ریکارڈ کے مطابق اٹھائیس مارچ 2008ء سے چھبیس جون 2009ء کے درمیان ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کے اٹھائیس ہزار پانچ سو ستائیس لائسنس جاری کیے گئے۔

اور ان میں سے چھ ہزار سابق وزیرداخلہ تسنیم قریشی نے مئی اور جون 2009ء کے دوران منظور کیے۔تسنیم قریشی آج کل پانی اور بجلی کے وزیر مملکت ہیں۔

حالانکہ اس وقت صرف وزیراعظم کو ہی ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کے لائسنس جاری کرنے کا اختیار حاصل تھا، لیکن 2009ء میں وزیراعظم نے اپنے یہ اختیارات وزیر داخلہ کو دے دیے تھے۔

لیکن اراکین اسمبلی کے علاوہ مختلف حلقوں سے شکایات موصول ہونے کے بعد وزیراعظم نے انکوائری کا حکم دیا تھا۔

ایف آئی اے کے مطابق اس اسکینڈل میں تین سیکشن افسر ملوث پائے گئے، لیکن انہوں نے اپنے اوپر عائد الزام کو عدالت میں چیلنج کردیا ، جو آج تک عدالت میں زیرالتوا ہے۔

ان افسروں نے دعویٰ کیا تھا کہ اوپری سطح پر بیٹھے لوگوں کو بچانے کے لیے انہیں قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے۔

وزیر داخلہ بارہا قومی اسمبلی کو مطلع کرچکے ہیں کہ حکومت تمام لائسنسوں کی جانچ پڑتال کررہی ہےاور اگر اس حوالے سے کوئی بے ضابطگی سامنے آئی تو اس سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔

اس کے باوجود اب تک کوئی ایسا قدم نہیں اُٹھایا گیا ہے۔

عام طور پر یہ لائسنس قومی اسمبلی اراکین کی سفارش پر جاری کیے جاتے ہیں، ایسے لوگ جنہیں وہ ذاتی طور پر جانتے ہوں اور وہ ان خودکار ہتھیاروں کو سنبھال سکتے ہوں۔ تاہم عارضی نوعیت کی تدابیر کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ان کا غلط استعمال ہی ہوگا، کیوں کہ بہت سے معاملات ایسے سامنے آئے ہیں کہ ایک رکن قومی اسمبلی نے ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کے درجنوں پرمٹ کی سفارش کی تھی۔

Comments
Add Comments
Name
Email *
Comment
Security Code *


 
مزید خبریں
ارشد پپو قتل کیس:عزیر بلوچ، بابا لاڈلا سمیت 9 ملزمان اشتہاری قرار کراچی…انسداد دہشتگردی Ú©ÛŒ عدالت میں ارشد پپوقتل کیس Ú©ÛŒ سماعت Ú©Û’ دوران ملزمان عزیر بلوچ، .... مزید تفصیل
 ایچ ای سی بااثر افراد Ú©ÛŒ ڈگری چیک نہیں کرتا ØŒ دُہرا میعار ہے،سپریم کورٹ اسلام آباد…سپریم کورٹ Ù†Û’ سابق وفاقی وزیرلیاقت حسین بھٹی Ú©ÛŒ ڈگری Ú©ÛŒ رپورٹ نہ دینے پر .... مزید تفصیل
غریب Ùˆ متوسط طبقے Ú©ÛŒ حکمرانی کا انقلاب روکا نہیں جاسکتا: الطاف متحدہ قومی موومنٹ Ú©Û’ قائد الطاف حسین Ù†Û’ کہا ہے کہ پاکستان میں فرسودہ جاگیردارانہ نظام .... مزید تفصیل