Home
  • Web
  • Humsa
  • Videos
  • Forum
  • Q2A
rabia shakeel : meri dua hai K is bar imran khan app is mulk k hukmaran hun To: suman(sialkot) 11 years ago
maqsood : hi how r u. To: hamza(lahore) 11 years ago
alisyed : hi frinds 11 years ago
nasir : hi To: wajahat(karachi) 11 years ago
khadam hussain : aslamoalikum pakistan zinsabad To: facebook friends(all pakistan) 11 years ago
Asif Ali : Asalaam O Aliakum . To: Khurshed Ahmed(Kashmore) 11 years ago
khurshedahmed : are you fine To: afaque(kashmore) 11 years ago
mannan : i love all To: nain(arifwala) 11 years ago
Ubaid Raza : kya haal hai janab. To: Raza(Wah) 11 years ago
qaisa manzoor : jnab AoA to all 11 years ago
Atif : Pakistan Zinda bad To: Shehnaz(BAHAWALPUR) 11 years ago
khalid : kia website hai jahan per sab kuch To: sidra(wazraabad) 11 years ago
ALISHBA TAJ : ASSALAM O ELIKUM To: RUKIYA KHALA(JHUDO) 11 years ago
Waqas Hashmi : Hi Its Me Waqas Hashmi F4m Matli This Website Is Owsome And Kois Shak Nahi Humsa Jaise Koi Nahi To: Mansoor Baloch(Matli) 11 years ago
Gul faraz : this is very good web site where all those channels are avaiable which are not on other sites.Realy good. I want to do i..... 11 years ago
shahid bashir : Mein aap sab kay liye dua'go hon. 11 years ago
mansoor ahmad : very good streming 11 years ago
Dr.Hassan : WISH YOU HAPPY HEALTHY LIFE To: atif(karachi) 11 years ago
ishtiaque ahmed : best channel humsa live tv To: umair ahmed(k.g.muhammad) 11 years ago
Rizwan : Best Streaming Of Live Channels. Good Work Site Admin 11 years ago
’معیشت کی مضبوطی کے لیے سمجھوتے پر تیار ہوں‘
امریکی کانگریس کے ایوانِ زیریں نے بھی ملک کے متوسط طبقے کے لیے ٹیکسوں میں اضافے اور سرکاری اخراجات میں خود کار کٹوتی سے بچاؤ کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔

امریکی صدر براک اوباما نے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے آنے والے دنوں میں ہونے والی بات چیت میں سمجھوتوں کے لیے تیار ہیں۔
منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایوانِ نمائندگان میں ہونے والی ووٹنگ میں بل کی حمایت میں دو سو ستاون جبکہ مخالفت میں ایک سو سڑسٹھ ووٹ ڈالے گئے۔

اگرچہ بل کی حمایت میں اکثریتی ووٹ ڈیموکریٹس نے ہی دیے لیکن ایک تہائی ری پبلکن ارکان نے بھی اس کے حق میں ووٹ دے کر اس بل کی منظوری کو ممکن بنایا۔

ایوان میں اکثریتی جماعت ری پبلکن پارٹی کے کچھ ارکان اس بل میں اخراجات میں کٹوتیوں کے بارے میں ترامیم بھی لانا چاہتے تھے لیکن بدھ کو بازار حصص کھلنے سے قبل اس بل کی منظوری کے لیے موجود دباؤ کی وجہ سے انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

وائٹ ہاؤس اور ری پبلکن رہنماؤں کے اتفاقِ رائے کے بعد امریکی سینیٹ پہلے ہی آٹھ کے مقابلے میں نواسی ووٹوں کی اکثریت سے اس معاہدے کی منظوری دے چکی ہے۔

ایوانِ نمائندگان سے منظوری کے بعد اب سے قانونی شکل دینے کے لیے اس پر صدر کے دستخط ہونا باقی رہ گئے ہیں۔

امریکی صدر نے اس معاہدے کو ملکی معیشت کی مضبوطی کے لیے کی جانے والی وسیع تر کوششوں میں سے ایک قدم قرار دیا ہے۔ بل کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی انتخابی مہم میں متوسط طبقے کے لیے ٹیکس میں کمی اور امیروں کے لیے اضافے کا جو وعدہ انہوں نے کیا تھا وہ پورا ہوگیا ہے۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے مزید کام کرنا ہوگا اور وہ آنے والی بات چیت میں سمجھوتوں کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بجٹ کے معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن قرضوں کی سطح پر کانگریس سے مزید بات چیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔

متوسط طبقے کے لیے ٹیکس میں کمی اور امیروں کے لیے اضافے کا وعدہ پورا ہوگیا: اوباما

اس بل کی منظوری کے نتیجے میں اب آئندہ دس برس میں وفاقی بجٹ میں ایک اعشاریہ دو ٹریلین ڈالر کی کٹوتیوں کا معاملہ دو ماہ کے لیے مؤخر کر دیا گیا ہے تاکہ کانگریس اور وائٹ ہاؤس اس پر دوبارہ بات چیت کر سکیں اور اس معاملے پر وسیع تر اتفاقِ رائے پیدا کیا جا سکے۔

ٹیکس میں اضافے اور حکومتی اخراجات میں کٹوتی کے بارے میں سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں منظور ہونے والا قانون اکتیس دسمبر 2012 کو ختم ہوگیا تھا اور نئے قانون پر اتقاق نہ ہونے کی صورت میں متوسط طبقے کے لیے ٹیکسوں میں رعایت کے خاتمے اور حکومتی اخراجات میں کٹوتی کا خود کار نظام نافذ العمل ہوا تھا۔

اس نظام کی وجہ سے ٹیکسوں میں پانچ سو چھتیس ارب ڈالر اور حکومت کے داخلی اور عسکری پروگراموں میں ایک سو نو ارب ڈالر کی کٹوتیاں ہونی تھیں اور قانون منظور نہ ہونے کی صورت میں چار افراد کا خاندان جس کی مشترکہ آمدن پچھتہر ہزار امریکی ڈالر ہے اسے تین ہزار تین سو ڈالر اضافی ٹیکس دینا پڑتا۔

اقتصادی ماہرین کا خیال تھا کہ اگر یہ نیا نظام نافذ ہو جاتا تو نہ صرف امریکہ ایک بار پھر کساد بازاری کی طرف لوٹ جاتا بلکہ اس کے عالمی منڈیوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے۔

منظور کیے جانے والے بل کے تحت اب چار لاکھ ڈالر سالانہ سے کم آمدن والے امریکیوں کو ٹیکس میں چھوٹ ملے گی۔ ڈیموکریٹس نے ابتدائی طور پر یہ حد ڈھائی لاکھ ڈالر مقرر کی تھی۔

اس کے علاوہ وراثتی ٹیکس میں پانچ فیصد کا اضافہ کر کے اس کی شرح چالیس فیصد مقرر کی گئی ہے جبکہ بےروزگاری الاؤنس لینے والے افراد کو بھی ٹیکس کی چھوٹ میں ایک برس کی توسیع دی گئی ہے۔
Comments
Add Comments
Name
Email *
Comment
Security Code *


 
مزید خبریں
لندن، جی ایٹ سمٹ سے پہلے درجنوں افراد کا مظاہرہ لندن…لندن میں جی 8 اجلاس سے پہلے معاشی اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین Ù†Û’ احتجاج کیا .... مزید تفصیل
محمد البرادی Ú©Ùˆ وزیر اعظم نامزد نہیں کیا،مصر Ú©Û’ عبوری صدرعدلی منصور قاہرہ…محمد البرادعی Ú©Ùˆ وزیراعظم نامزد کرنے Ú©ÛŒ تجویزمصر Ú©Û’ عبوری صدر Ú©Û’ ترجمان Ù†Û’ محمد .... مزید تفصیل
سی آئی اے Ú©Û’ نامزد سربراہ جان برینن Ú©Ùˆ ڈرون حملوں Ú©ÛŒ وکالت مہنگی پڑگئی سی آئی اے Ú©Û’ نامزد سربراہ جان برینن Ú©Ùˆ ڈرون حملوں Ú©ÛŒ وکالت مہنگی پڑگئی، سینیٹ Ú©ÛŒ انٹیلی جنس .... مزید تفصیل