Home
  • Web
  • Humsa
  • Videos
  • Forum
  • Q2A
rabia shakeel : meri dua hai K is bar imran khan app is mulk k hukmaran hun To: suman(sialkot) 11 years ago
maqsood : hi how r u. To: hamza(lahore) 11 years ago
alisyed : hi frinds 11 years ago
nasir : hi To: wajahat(karachi) 11 years ago
khadam hussain : aslamoalikum pakistan zinsabad To: facebook friends(all pakistan) 11 years ago
Asif Ali : Asalaam O Aliakum . To: Khurshed Ahmed(Kashmore) 11 years ago
khurshedahmed : are you fine To: afaque(kashmore) 11 years ago
mannan : i love all To: nain(arifwala) 11 years ago
Ubaid Raza : kya haal hai janab. To: Raza(Wah) 11 years ago
qaisa manzoor : jnab AoA to all 11 years ago
Atif : Pakistan Zinda bad To: Shehnaz(BAHAWALPUR) 11 years ago
khalid : kia website hai jahan per sab kuch To: sidra(wazraabad) 11 years ago
ALISHBA TAJ : ASSALAM O ELIKUM To: RUKIYA KHALA(JHUDO) 11 years ago
Waqas Hashmi : Hi Its Me Waqas Hashmi F4m Matli This Website Is Owsome And Kois Shak Nahi Humsa Jaise Koi Nahi To: Mansoor Baloch(Matli) 11 years ago
Gul faraz : this is very good web site where all those channels are avaiable which are not on other sites.Realy good. I want to do i..... 11 years ago
shahid bashir : Mein aap sab kay liye dua'go hon. 11 years ago
mansoor ahmad : very good streming 11 years ago
Dr.Hassan : WISH YOU HAPPY HEALTHY LIFE To: atif(karachi) 11 years ago
ishtiaque ahmed : best channel humsa live tv To: umair ahmed(k.g.muhammad) 11 years ago
Rizwan : Best Streaming Of Live Channels. Good Work Site Admin 11 years ago
’میرس وائرس سارس کی مانند نہیں پھیلے گا‘
یہ نیا وائرس میرس 2012 میں سامنے آیا تھا سعودی عرب میں وزرا کا کہنا ہے کہ نئے وائرس ’میرس‘ کے اس پیمانے پر پھیلنے کا امکان بہت کم ہے جس طرح اس سے قبل ’سارس‘ نامی وائرس پھیلا تھا۔

میرس کے زیادہ تر کیس اب تک سعودی عرب میں سامنے آئے ہیں۔ میرس کا شکار ہونے والے افراد میں سے نصف ہلاک ہو چکے ہیں۔میرس کا وائرس اسی گروپ میں شامل ہے جس میں ذکام اور سارس کے وائرس بھی گنے جاتے ہیں۔ سارس کے پھیلنے سے سات سو چوہتر افراد ہلاک ہوئے تھے۔

’مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم کوروناوائرس‘ یا میرس دو ہزار بارہ میں سامنے آیا تھا۔ دنیا بھر میں اب تک اس کے نوّے کیس سامنے آئے ہیں جن میں سے پینتالیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

عالمی سطح پر اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ میرس بھی سارس کی طرح بڑے پیمانے پر پھیل سکتا ہے۔میرس کی زیادہ تر مریض مشرق وسطیٰ کے ممالک میں ہیں جن میں اردن، قطر، سعوی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ فرانس، جرمنی، اٹلی، تیونس اور برطانیہ میں بھی کچھ ایسے لوگ اس کا شکار ہوئے ہیں جنہوں نے مشرق وسطیٰ کا سفر کیا تھا۔

محققین نے سعودی عرب میں رپورٹ ہونے والے سینتالیس کیسوں کی تفصیلات شائع کی ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس وائرس کا شکار ہونے والے افراد میں زیادہ تر بڑی عمر کے مرد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اس کے متاثرین پہلے سے ہی کسی دوسری بیماری میں بھی مبتلا تھے۔ رپورٹ ہونے والے کیسوں میں دو تہائی افراد وہ تھے جنہیں ذیابطیس کی بیماری تھی۔

اس تحقیق کے سربراہ اور پبلک ہیلتھ کے نائب وزیر پروفیسر زائد ممش کا کہنا ہے ’سارس کے ساتھ مشابہت رکھنے کے باوجود ان دونوں میں بہت اہم فرق ہے۔‘

’سارس زیادہ وبائی مرض تھا اور اس کا شکار صحت مند اور کم عمر افراد ہوئے۔ اس کے مقابلے میں میرس زیادہ مہلک لگتا ہے۔ اس کے ساٹھ فیصد مریض جنہیں دوسری دائمی بیماریاں بھی تھیں ہلاک ہو گئے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اب تک ایسے شواہد بہت کم ہیں جن کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ میرس بھی اسی پیمانے پر پھیلے گا جس طرح سارس پھیلا تھا۔‘

اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ اس وائرس کے پھیلنے کی وجوہات کیا ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لوگوں میں اس وائرس کی شرح کو کم کرنے کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔
Comments
Add Comments
Name
Email *
Comment
Security Code *


 
مزید خبریں
 مائیکرو سافٹ Ú©Ùˆ 731 ملین ڈالر کا جرمانہ یورپی یونین Ù†Û’ سافٹ ویئر بنانے والی دنیا Ú©ÛŒ سب سے بڑی کمپنی مائیکروسافٹ پر یورپی صارفین Ú©Û’ .... مزید تفصیل
پرسنل کمپیوٹر کا دور ہوا پُرانا، سینیگال میں دنیا کا پہلا ٹیبلٹ کیفے Ú©Ú¾Ù„ گیا سینیگال…این جی ٹی…جدت سے تیزی سے ہم آہنگ ہوتے اس جدید دور میں جہاں پرسنل کمپیوٹر زکی جگہ .... مزید تفصیل
کہکشاں میں زمین جیسے سترہ ارب سیارے ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ ہماری کہکشاں میں زمین Ú©Û’ برابر حجم Ú©Û’ سترہ ارب سیارے پائے جاتے .... مزید تفصیل